EN हिंदी
دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت | شیح شیری
dil nin pakDi hai yar ki surat

غزل

دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت

آبرو شاہ مبارک

;

دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت
گل ہوا ہے بہار کی صورت

کوئی گل رو نہیں تمہاری شکل
ہم نے دیکھیں ہزار کی صورت

تجھ گلی بیچ ہو گیا ہے دل
دیدۂ انتظار کی صورت

حسن کا ملک ہم نیں سیر کیا
کہیں دیکھی نہ پیار کی صورت

اب زمانہ سبھی طرح بگڑا
کیا بنے روزگار کی صورت

وصل کے بیچ ہجر جا ہے بھول
جوں نشے میں خمار کی صورت

اس زمانے کی دوستی کے تئیں
کچھ نہیں اعتبار کی صورت

کچھ ٹھہرتی نہیں کہ کیا ہوگی
اس دل بے قرار کی صورت

مبتذل اور خراب ہو کر کے
اپنی لونڈے نیں خوار کی صورت

آبروؔ دیکھ یار کا برو دوش
دل ہوا ہے کنار کی صورت