EN हिंदी
دل نے ٹھوکر کھا کے سمجھا حادثا کیا چیز ہے | شیح شیری
dil ne Thokar kha ke samjha hadisa kya chiz hai

غزل

دل نے ٹھوکر کھا کے سمجھا حادثا کیا چیز ہے

عروج زیدی بدایونی

;

دل نے ٹھوکر کھا کے سمجھا حادثا کیا چیز ہے
غم کسے کہتے ہیں درد لا دوا کیا چیز ہے

محو حیرت ہوں یہ دنیا سے جدا کیا چیز ہے
آپ کا پیغام بے حرف و صدا کیا چیز ہے

اس کے معنی خود پسندی کے سوا کچھ بھی نہیں
دل میں پیہم خواہش داد وفا کیا چیز ہے

اب اندھیرا ہی اندھیرا ہے افق تا بہ افق
اس حقیقت میں خلاف ماجرا کیا چیز ہے

کفر ہے یہ سوچنا بھی کاروبار عشق میں
مدعا کیا شے ہے ترک مدعا کیا چیز ہے

سر ہے زیب دار لیکن لب تبسم آشنا
حق نوائی پر میں خوش ہوں یہ سزا کیا چیز ہے

کار آرائی سعیٔ شوق ہے پیش نظر
ورنہ سوچو جنبش پردہ کشا کیا چیز ہے

ہم رضائے دوست میں راضی ہیں یہ سچ ہے تو پھر
دیکھنا ہوگا کہ دستور دعا کیا چیز ہے

رفتہ رفتہ تم پہ سب کچھ آئنہ ہو جائے گا
کیا بتاؤں سعیٔ ترک مدعا کیا چیز ہے

جلوہ گاہ ناز سے اٹھنا کوئی آساں نہیں
پہلے یہ دیکھو یہاں زنجیر پا کیا چیز ہے

جن کی فطرت ناشناس ذوق محکم ہے عروجؔ
میں انہیں یہ کیسے سمجھاؤں وفا کیا چیز ہے