EN हिंदी
دل نے میری نہیں سنی توبہ | شیح شیری
dil ne meri nahin suni tauba

غزل

دل نے میری نہیں سنی توبہ

قمر عباس قمر

;

دل نے میری نہیں سنی توبہ
کیا عجب ہے یہ بے دلی توبہ

میں نے خود کو نڈھال کر ڈالا
خوش نہ آئی یہ عاشقی توبہ

قتل کرتے ہیں آدمیت کا
ایسے ہوتے ہیں آدمی توبہ

وہ جو رہتی تھی خاندانوں میں
اب شرافت بھی مر گئی توبہ

ایک دریا کو پی لیا ہم نے
پھر بھی باقی ہے تشنگی توبہ

بے خودی تو ذرا غنیمت تھی
جان لیوا ہے آگہی توبہ

جیتے رہنا ترے تصور میں
زندگی ہے کہ خودکشی توبہ

دور ہنگامۂ جہاں سے قمرؔ
کیسے گزرے گی زندگی توبہ