EN हिंदी
دل نے ایک ایک دکھ سہا تنہا | شیح شیری
dil ne ek ek dukh saha tanha

غزل

دل نے ایک ایک دکھ سہا تنہا

مجید امجد

;

دل نے ایک ایک دکھ سہا تنہا
انجمن انجمن رہا تنہا

ڈھلتے سایوں میں تیرے کوچے سے
کوئی گزرا ہے بارہا تنہا

تیری آہٹ قدم قدم اور میں
اس معیت میں بھی رہا تنہا

کہنا یادوں کے برف زاروں سے
ایک آنسو بہا بہا تنہا

ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل
اک کھنڈر سا رہا سہا تنہا

گونجتا رہ گیا خلاؤں میں
وقت کا ایک قہقہہ تنہا