دل نگر میں بھی آئیے صاحب
ورنہ آنکھوں سے جائیے صاحب
جی اٹھیں گے ہزارہا منظر
صرف پلکیں اٹھائیے صاحب
میں گرا تو زمانہ اٹھے گا
بات دل میں بٹھائے صاحب
اس جگہ ٹوٹ پھوٹ رہتی ہے
میرے دل میں نہ آئیے صاحب
خاک ہیں آپ کی ہتھیلی پر
جیسے چاہے اڑائیے صاحب
میں نہ بولا تو کون بولے گا
آپ خود ہی بتائیے صاحب
ہم سے دنیا تو روٹھ بیٹھی ہے
آپ ہی مان جائیے صاحب
غزل
دل نگر میں بھی آئیے صاحب
شہزاد نیر