EN हिंदी
دل مضمحل ہے تیری نوازش کے باوجود | شیح شیری
dil muzmahil hai teri nawazish ke bawajud

غزل

دل مضمحل ہے تیری نوازش کے باوجود

لیث قریشی

;

دل مضمحل ہے تیری نوازش کے باوجود
یہ سرزمیں اداس ہے بارش کے باوجود

خیرہ نہ کر سکے نگہ امتیاز کو
جھوٹے نگیں نمود و نمائش کے باوجود

ایک پھول بھی چمن میں نہ دل کھول کر ہنسا
شبنم کے آنسوؤں کی گزارش کے باوجود

کیا قہر ہے کہ جھوٹ میں ملتی ہے عافیت
سچ بولنا محال ہے خواہش کے باوجود

میرا وقار زیست نہ مجروح کر سکے
دشمن ہزار حیلہ و سازش کے باوجود

اپنی غلط روش کو نہ تبدیل کر سکے
کچھ دوست بار بار گزارش کے باوجود

برخود غلط کبھی نہ ہوئے زندگی میں لیثؔ
دنیائے فن میں داد و ستائش کے باوجود