EN हिंदी
دل مجھے کفر آشنا نہ کرے | شیح شیری
dil mujhe kufr aashna na kare

غزل

دل مجھے کفر آشنا نہ کرے

نادر لکھنوی

;

دل مجھے کفر آشنا نہ کرے
بندہ بت کا ہوں میں خدا نہ کرے

کاٹتی ہے پتنگ غیروں کی
ہم سے تکل ترے اڑا نہ کرے

صلح منظور ہے اگر تم کو
آنکھ اغیار سے لڑا نہ کرے

کیوں نہ آنچل دوپٹے کا لٹکے
ہو پری زاد پر لگا نہ کرے

ہے وہ بت اب تو محو یکتائی
ڈر خدا کا نہ ہو تو کیا نہ کرے

پڑھے نادرؔ جو شعر طرز جدید
سن کے کیوں خلق واہ وا نہ کرے