دل مرا پائمال کرتے ہیں
آپ بھی بس کمال کرتے ہیں
بات ہوتی ہے آپ کی لیکن
لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں
میکدے کے فقیر اے ساقی
کب کسی سے سوال کرتے ہیں
دل کا کیا غم ہمیں محبت میں
دل کی وہ دیکھ بھال کرتے ہیں
مجھ کو کہتے ہیں لوگ دیوانہ
آپ ناحق خیال کرتے ہیں
چوٹ لگتی ہے دل پہ اے ہمدم
جب وطن کا خیال کرتے ہیں
شکر کر شکر کر کہ وہ میکشؔ
تجھ کو اپنا خیال کرتے ہیں

غزل
دل مرا پائمال کرتے ہیں
مسعود میکش مراد آبادی