دل میں اترو گے تو اک جوئے وفا پاؤ گے
موج در موج سمندر کا پتا پاؤ گے
میں تو کھو جاؤں گا تنہائی جنگل میں کہیں
تم بھرے گھر میں کہاں مجھ کو بھلا پاؤ گے
دل سے بے ساختہ امڈے ہیں بڑھاؤ کف دست
آج آنسو کو بھی ہم رنگ حنا پاؤ گے
آگ ہی آگ سہی خواب میں جل کر دیکھو
اس جہنم میں بھی جنت کی ہوا پاؤ گے
غم اٹھانے کا یہ انداز بتاتا ہے نعیمؔ
اک نہ اک روز وفاؤں کا صلہ پاؤ گے
غزل
دل میں اترو گے تو اک جوئے وفا پاؤ گے
حسن نعیم