EN हिंदी
دل میں ان کا خیال آتا ہے | شیح شیری
dil mein un ka KHayal aata hai

غزل

دل میں ان کا خیال آتا ہے

ابو محمد واصل

;

دل میں ان کا خیال آتا ہے
اور پہروں مجھے رلاتا ہے

بس تو ہی تو ہے ہر طرف موجود
کوئی آتا ہے اور نہ جاتا ہے

آنکھوں آنکھوں میں لے لیا دل کو
اور دل میں کوئی سماتا ہے

ظلمتوں کا گزر کہاں ممکن
ان کا روشن خیال آتا ہے

اپنی صورت کہاں رہی واصلؔ
ان کی صورت کا سب تماشا ہے