دل میں سو آرمان رکھتا ہوں
پیارے آخر میں جان رکھتا ہوں
واہ ری عقل تجھ سے دشمن سے
دوستی کا گمان رکھتا ہوں
صبر چھٹ دل سب اور باتوں میں
قابل امتحان رکھتا ہوں
آہ تیرے بھی دھیان میں کچھ ہے
کس قدر تیرا دھیان رکھتا ہوں
تجھ سے ہر بار مل کے میں بے صبر
نہ ملوں پھر یہ ٹھان رکھتا ہوں
صرف میں تو اثرؔ بسان جرس
آہ و نالہ بیان رکھتا ہوں
غزل
دل میں سو آرمان رکھتا ہوں
میر اثر