دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط
رکھتا ہوں اس کوں ننگ سوں ناموس کی نمط
ویراں ہے سینہ بسکہ ترے باج اے صنم
فریاد دل ہے نغمۂ ناقوس کی نمط
اس رشک مہر پاس پہنچنے کا شوق ہے
اس واسطے انجھوں ہیں مرے اوس کی نمط
اس فصل نو بہار میں بے بادۂ غرور
ہر بو الہوس ہے رنگ میں طاؤس کی نمط
اس شمع رو کے عشق میں داؤدؔ گل سکل
تن ہو رہا ہے پردۂ فانوس کی نمط
غزل
دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط
داؤد اورنگ آبادی