دل میں حسرت کوئی بچی ہی نہیں
آگ ایسی لگی بجھی ہی نہیں
اس نے جب خود کو بے نقاب کیا
پھر کسی کی نظر اٹھی ہی نہیں
جیسا اس بار کھل کے روئے ہم
ایسی بارش کبھی ہوئی ہی نہیں
زندگی کو گلے لگاتے کیا
زندگی عمر بھر ملی ہی نہیں
منتظر کب سے چاند چھت پر ہے
کوئی کھڑکی ابھی کھلی ہی نہیں
میں جسے اپنی زندگی سمجھا
سچ تو یہ ہے وہ میری تھی ہی نہیں
غزل
دل میں حسرت کوئی بچی ہی نہیں
عزم شاکری