دل میں ہے طلب اور دعا اور طرح کی
ہے خاک نشینی کی سزا اور طرح کی
جب راکھ سے اٹھے گا کبھی عشق کا شعلہ
پھر پائے گی یہ خاک شفا اور طرح کی
جاتے ہوئے موسم کی تو پہچان یہی ہے
دستک میں مجھے دے گا صدا اور طرح کی
ہے ہجر کا پیرایۂ فن اور طرح کا
اور وصل کہانی ہے ذرا اور طرح کی
شب بھی ہے وہی ہم بھی وہی تم بھی وہی ہو
ہے اب کے مگر اپنی سزا اور طرح کی
غزل
دل میں ہے طلب اور دعا اور طرح کی
بشریٰ اعجاز