دل میں بندوں کے بہت خوف خدا تھا پہلے
یہ زمانہ کبھی اتنا نہ برا تھا پہلے
رام کے راج کی تصویر تھی اپنی دھرتی
مسلک فکر و عمل انس و وفا تھا پہلے
ایک انسان سے بے وجہ ہو انسان کو بیر
یہ وطیرہ کبھی دیکھا نہ سنا تھا پہلے
ہندو و مسلم و عیسائی و سکھ میل سے تھے
آپسی پریم کا الفت کا مزا تھا پہلے
قومی یکجہتی کا آدرش تھا یہ بھارت ورش
ہم نے پیغام ولا سب کو دیا تھا پہلے
بادشاہ اور گدا سب کے برابر تھے حقوق
نیایے میں کوئی بھی چھوٹا نہ بڑا تھا پہلے
راست گوئی تھی یہاں غیر مقفل تھے مکاں
دیش میں ایسا بھی اک دور رہا تھا پہلے
دیش میں پھر سے محبت ہو رواداری ہو
کاش آ جائے زمانہ جو رہا تھا پہلے
موجزن رہتا تھا طوفان اخوت اے موجؔ
دل میں طوفان محبت کا بسا تھا پہلے

غزل
دل میں بندوں کے بہت خوف خدا تھا پہلے
موج فتح گڑھی