دل لے کے ہمارا پھرتا ہے یہ کون وطیرہ تیرا ہے
کرتا ہے چھچھوری باتیں کیوں ہر بات میں تیرا میرا ہے
تم چہرہ اپنا دکھلا دو کچھ راہ خلاصی بتلا دو
اک زلف کا سودا سر میں ہے اک کالی بلا نے گھیرا ہے
اس آنے کی کیا مجھ کو خوشی پابندی اس میں کاہے کی
بھولے سے ادھر بھی آ نکلے اک جوگی کا سا پھیرا ہے
ہم آپ ہیں ایک بلائے بد کیا ہم سے کرے گا کوئی کد
اغیار کریں ہم سے کاوش منہ ہم کو سارا تیرا ہے
ہم جان سے اپنی جاتے ہیں پر دل سے یہ جاتا ہی نہیں
اس عشق کا ہووے برا انجمؔ کیا اس نے ڈالا ڈیرا ہے
غزل
دل لے کے ہمارا پھرتا ہے یہ کون وطیرہ تیرا ہے
مرزا آسمان جاہ انجم