دل لگانا چاہئے چل کر کسی حیوان سے
درجہا بہتر ہیں یہ اس دور کے انسان سے
برکتیں جو اٹھ گئی ہیں آج دسترخوان سے
میزباں ڈرنے لگے ہیں آمد مہمان سے
فصل بوئی جائے گی سنتے ہیں اب مریخ پر
دوریاں یوں بڑھ رہی ہیں کھیت سے کھلیان سے
کر لیا ہے سب نے جائز ہر عمل اس کھیل میں
گرم رکھیں گے سیاست جھوٹ سے بہتان سے
سرد ہوگی ایک دن یہ آتش نمرود بھی
بارہا گزرے ہیں ہم اس کرب کے طوفان سے
وقت کی رفتار نے سب کا بدل ڈالا مزاج
شاعری بھی ہو رہی ہے اب نئے عنوان سے
ملک سے رشتہ ہمارا ہے کچھ ایسا ہی عتیقؔ
جسم کا جیسے ہوا کرتا ہے رشتہ جان سے
غزل
دل لگانا چاہئے چل کر کسی حیوان سے
عتیق مظفر پوری