دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں
شیشہ خالی کیے اور اشک بھرے آتے ہیں
سرکشی دل نے سیہ چشم سے کیا کی ہے کہ جو
فوج غمزہ کی بندھے اس پہ پرے آتے ہیں
دل جو تو چاہے تو جا بزم میں اس کی ہم تو
دیکھ اس صورت مجلس کو ڈرے آتے ہیں
کشتۂ زہر غم ہجر نہیں تو تو حسنؔ
لخت دل کیوں ترے اشکوں میں ہرے آتے ہیں

غزل
دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں
میر حسن