EN हिंदी
دل کو رہ حیات میں الجھا رہا ہوں میں | شیح شیری
dil ko rah-e-hayat mein uljha raha hun main

غزل

دل کو رہ حیات میں الجھا رہا ہوں میں

کلدیپ کمار

;

دل کو رہ حیات میں الجھا رہا ہوں میں
کیسے بھی اپنے آپ کو بہلا رہا ہوں میں

رکھ کر کے تھوڑی دور کنارے پہ یہ بدن
دریا کے ساتھ ساتھ بہا جا رہا ہوں میں

کھڑکی پہ ایک بار تو آ جا کہ دیکھ لوں
جانا تمہارے شہر سے اب جا رہا ہوں میں

مطلب یہی ہوا کہ مرا بھی وجود ہے
اس آئینہ میں صاف نظر آ رہا ہوں میں

ایریا پڑا ہوا ہوں میں گرد زمین پر
مٹی میں ترے لمس کو دفنا رہا ہوں میں

چاہا تھا تجھ کو پاؤں میں قسمت سے جیت کر
قسمت سے مل گئے ہو سو ٹھکرا رہا ہوں میں