EN हिंदी
دل کو ملتا نہیں قرار کہیں | شیح شیری
dil ko milta nahin qarar kahin

غزل

دل کو ملتا نہیں قرار کہیں

جاوید کمال رامپوری

;

دل کو ملتا نہیں قرار کہیں
غم بھی ہوتا ہے سازگار کہیں

جب گھٹائیں امڈ کے آتی ہیں
بیٹھ جاتے ہیں بادہ خوار کہیں

موسم گل میں ابر باراں میں
دل پہ رہتا ہے اختیار کہیں

تیری زلفوں کے پیچ و خم کے نثار
گم نہ ہو جائے رہ گزار کہیں

بوئے گل کے ہجوم رقصاں میں
پر ٹھہرتی نہیں بہار کہیں