دل کو ملتا نہیں قرار کہیں
غم بھی ہوتا ہے سازگار کہیں
جب گھٹائیں امڈ کے آتی ہیں
بیٹھ جاتے ہیں بادہ خوار کہیں
موسم گل میں ابر باراں میں
دل پہ رہتا ہے اختیار کہیں
تیری زلفوں کے پیچ و خم کے نثار
گم نہ ہو جائے رہ گزار کہیں
بوئے گل کے ہجوم رقصاں میں
پر ٹھہرتی نہیں بہار کہیں
غزل
دل کو ملتا نہیں قرار کہیں
جاوید کمال رامپوری