EN हिंदी
دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو | شیح شیری
dil ko le ji ko ab lubhate ho

غزل

دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو

باقر آگاہ ویلوری

;

دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
اس لیے بن بنا کے آتے ہو

عشق بن ہم تو کچھ گنہ نہ کیا
بے گناہوں کو کیوں ستاتے ہو

کوئی ایسا معاملہ نہ سنا
نہ تو آتے ہو نا بلاتے ہو

باوجود اس جفا کے پیارے تم
کس قدر میرے من کو بھاتے ہو

ہم تو اول سے مست ہیں آگاہؔ
پھر ترانے یہ کیوں سناتے ہو