دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
اس لیے بن بنا کے آتے ہو
عشق بن ہم تو کچھ گنہ نہ کیا
بے گناہوں کو کیوں ستاتے ہو
کوئی ایسا معاملہ نہ سنا
نہ تو آتے ہو نا بلاتے ہو
باوجود اس جفا کے پیارے تم
کس قدر میرے من کو بھاتے ہو
ہم تو اول سے مست ہیں آگاہؔ
پھر ترانے یہ کیوں سناتے ہو
غزل
دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
باقر آگاہ ویلوری