EN हिंदी
دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی | شیح شیری
dil ko jab hasil safai ho gai

غزل

دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی

دتا تریہ کیفی

;

دل کو جب حاصل صفائی ہو گئی
جلوہ گر بت میں خدائی ہو گئی

ذکر وصل آ آ کے لب پر رہ گیا
یہ بھی کیا عاشق کی آئی ہو گئی

وار کیا شیطان کا اب چل سکے
وہ بھی اک گندم نمائی ہو گئی

نور ہر پتھر میں پایا طور کا
چشم دل کو روشنائی ہو گئی

بیچ سے پردہ دوئی کا اٹھ گیا
تو خودی خود پھر خدائی ہو گئی