EN हिंदी
دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش | شیح شیری
dil ko duniya ka hai safar darpesh

غزل

دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش

جون ایلیا

;

دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش
اور چاروں طرف ہے گھر درپیش

ہے یہ عالم عجیب اور یہاں
ماجرا ہے عجیب تر درپیش

دو جہاں سے گزر گیا پھر بھی
میں رہا خود کو عمر بھر درپیش

اب میں کوئے عبث شتاب چلوں
کئی اک کام ہیں ادھر درپیش

اس کے دیدار کی امید کہاں
جب کہ ہے دید کو نظر درپیش

اب مری جان بچ گئی یعنی
ایک قاتل کی ہے سپر درپیش

کس طرح کوچ پر کمر باندھوں
ایک رہزن کی ہے کمر درپیش

خلوت ناز اور آئینہ
خود نگر کو ہے خود نگر درپیش