دل کو دارالسرور کہتے ہیں
جلوہ گاہ حضور کہتے ہیں
نہ کہیں باوفا مجھے منہ سے
ہاں وہ دل میں ضرور کہتے ہیں
وہ مجھے اور کچھ کہیں نہ کہیں
شیفتہ تو ضرور کہتے ہیں
اک خدائی کہا کرے قہار
ہم تو اس کو غفور کہتے ہیں
پی کے دیکھی بھی حضرت واعظ
آپ جس کو طہور کہتے ہیں
غزل
دل کو دارالسرور کہتے ہیں
ظہیرؔ دہلوی