دل کی یہ آگ بجھا دی کس نے
بھیگے دامن کی ہوا دی کس نے
بیٹھ جاتا تھا میں جس سے لگ کر
وہی دیوار گرا دی کس نے
میری آواز پہ بولا نہ کوئی
چل پڑا میں تو صدا دی کس نے
اب تکانوں کا سفر ہے میں ہوں
آنکھ سے نیند اڑا دی کس نے
اپنے ہی ہاتھ سے فرخؔ مجھ کو
زہر پینے کی سزا دی کس نے
غزل
دل کی یہ آگ بجھا دی کس نے
فرخ جعفری