دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا
اور تا زیست کسی اور کا ہو بھی نہ سکا
غم پیہم نے کبھی فرصت احساس نہ دی
کیا جوانی تھی کہ جی بھر کے میں رو بھی نہ سکا
پار بھی کر نہ سکا بحر جنوں سے کم بخت
اور دل زیست کی کشتی کو ڈبو بھی نہ سکا
عمر بھر عہد وفا تشنۂ تکمیل رہا
میں اسے پا نہ سکا وہ مجھے کھو بھی نہ سکا
جاگنے بھی نہ دیا شوق تصور نے کبھی
اور مظہرؔ میں کبھی رات کو سو بھی نہ سکا
غزل
دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا
سید مظہر گیلانی