EN हिंदी
دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا | شیح شیری
dil ki qismat ki tere dil mein samo bhi na saka

غزل

دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا

سید مظہر گیلانی

;

دل کی قسمت کہ ترے دل میں سمو بھی نہ سکا
اور تا زیست کسی اور کا ہو بھی نہ سکا

غم پیہم نے کبھی فرصت احساس نہ دی
کیا جوانی تھی کہ جی بھر کے میں رو بھی نہ سکا

پار بھی کر نہ سکا بحر جنوں سے کم بخت
اور دل زیست کی کشتی کو ڈبو بھی نہ سکا

عمر بھر عہد وفا تشنۂ تکمیل رہا
میں اسے پا نہ سکا وہ مجھے کھو بھی نہ سکا

جاگنے بھی نہ دیا شوق تصور نے کبھی
اور مظہرؔ میں کبھی رات کو سو بھی نہ سکا