EN हिंदी
دل کی لگی رہ جائے گی | شیح شیری
dil ki lagi rah jaegi

غزل

دل کی لگی رہ جائے گی

مغنی تبسم

;

دل کی لگی رہ جائے گی
کوئی کمی رہ جائے گی

شعلے تو بجھ جائیں گے
آگ دبی رہ جائے گی

سوکھے پتے بکھریں گے
شاخ ہری رہ جائے گی

آئینے کھو جائیں گے
حیرانی رہ جائے گی

دروازے چپ سادھیں گے
آہٹ سی رہ جائے گی

درد کے پھیلے سایوں میں
تنہائی رہ جائے گی

وقت ٹھہر سا جائے گا
رات آدھی رہ جائے گی