دل کی لگی رہ جائے گی
کوئی کمی رہ جائے گی
شعلے تو بجھ جائیں گے
آگ دبی رہ جائے گی
سوکھے پتے بکھریں گے
شاخ ہری رہ جائے گی
آئینے کھو جائیں گے
حیرانی رہ جائے گی
دروازے چپ سادھیں گے
آہٹ سی رہ جائے گی
درد کے پھیلے سایوں میں
تنہائی رہ جائے گی
وقت ٹھہر سا جائے گا
رات آدھی رہ جائے گی

غزل
دل کی لگی رہ جائے گی
مغنی تبسم