دل کی عمارت جھوٹے جذبوں پر تعمیر نہیں کرنا
خواب ادھورا دیکھو تو کوئی تعبیر نہیں کرنا
پھول کھلیں تو ہوا میں خوشبو ہو ہی جاتی ہے تحلیل
دل کی باتیں سمجھو پر ان کی تفسیر نہیں کرنا
ماں کہتی ہے گھٹتی جلتی رہنا پی لینا آنسو
شعروں میں بھی بیٹی اپنا غم تحریر نہیں کرنا
نا صاحب ہم سے مت مانگو عہد وفا ان باتوں پر
جبر و ستم سہنا لیکن کوئی تدبیر نہیں کرنا
جبر کے اندھیاروں میں رہنا ظلم کا سہنا ہے تقصیر
دیکھو میری جان عیاںؔ تم یہ تقصیر نہیں کرنا

غزل
دل کی عمارت جھوٹے جذبوں پر تعمیر نہیں کرنا
رشید عیاں