EN हिंदी
دل کی دھڑکن اب رگ جاں کے بہت نزدیک ہے | شیح شیری
dil ki dhaDkan ab rag-e-jaan ke bahut nazdik hai

غزل

دل کی دھڑکن اب رگ جاں کے بہت نزدیک ہے

اسلم عمادی

;

دل کی دھڑکن اب رگ جاں کے بہت نزدیک ہے
رات بے آواز بے انداز بے تحریک ہے

جم گئی ہیں تاروں کی آنکھوں پہ بادل کی تہیں
ڈوب جاؤ ذات کے اندر فلک تاریک ہے

کل کے لمحے آج کے لمحوں میں مدغم ہو گئے
دیکھنا آنکھوں میں اب جلوہ نما تحریک ہے

تم مرے کمرے کے اندر جھانکنے آئے ہو کیوں
سو رہا ہوں چین سے ہوں ٹھیک ہے سب ٹھیک ہے

موت کا لمحہ ابھی آیا ابھی جانے کو ہے
چوم لو مٹی کو اپنی ہدیۂ تبریک ہے

دوستو آنکھیں نہ کھولو ٹھنڈی سانسیں مت بھرو
آ گئے منزل پہ تم اسلمؔ بہت نزدیک ہے