EN हिंदी
دل خوں ہوا ہے شوخیٔ رنگ حنا کے ساتھ | شیح شیری
dil KHun hua hai shoKHi-e-rang-e-hina ke sath

غزل

دل خوں ہوا ہے شوخیٔ رنگ حنا کے ساتھ

سجاد باقر رضوی

;

دل خوں ہوا ہے شوخیٔ رنگ حنا کے ساتھ
ہے معنیٔ بلند بھی طرز ادا کے ساتھ

چٹکا جو دل تو مثل گل تر بکھر گیا
خوشبو صبا کے ساتھ تھی نغمہ صدا کے ساتھ

یہ حال ہے چمن میں کہ اب مثل برگ خشک
آوارہ ایک عمر سے ہیں ہم ہوا کے ساتھ

زلفیں ادھر کھلیں ادھر آنسو امنڈ پڑے
ہیں سب کے اپنے اپنے روابط گھٹا کے ساتھ

تم رنگ تھے تو خوئے وفا تھی گلوں میں تھے
خوشبو بنے تو اڑ گئے موج صبا کے ساتھ

آہٹ پہ کان راہ میں آنکھوں بچھی ہوئی
ہم دور تک چلے تری آواز پا کے ساتھ

سنکی ہوا تو شورش زنداں بھی بڑھ گئی
دل وجد میں ہے نغمۂ زنجیر پا کے ساتھ

ہے انتہائے شوق بھی بے راہیوں کا باب
ہم تھوڑی دور چلتے ہیں ہر رہنما کے ساتھ

آخر کو گرد ہو کے رہے مثل گرد باد
دو چار ہاتھ ہم بھی اڑے تھے ہوا کے ساتھ

باقرؔ تمہارا شہر میں ضامن بنے گا کون
کچھ نقد بھی تو چاہیے جنس وفا کے ساتھ