دل کھنڈر میں کھڑے ہوئے ہیں ہم
بازگشت اپنی سن رہے ہیں ہم
مدتیں ہو گئیں حساب کئے
کیا پتا کتنے رہ گئے ہیں ہم
جب ہمیں سازگار ہے ہی نہیں
جسم کو پہنے کیوں ہوئے ہیں ہم
رفتہ رفتہ قبول ہوں گے اسے
روشنی کے لیے نئے ہیں ہم
وحشتیں لگ گئیں ٹھکانے سب
دشت کو راس آ گئے ہیں ہم
دھن تو آہستہ بج رہی ہے رازؔ
رقص کچھ تیز کر رہے ہیں ہم
غزل
دل کھنڈر میں کھڑے ہوئے ہیں ہم
وکاس شرما راز