EN हिंदी
دل کے زخموں کو ہرا کرتے ہیں | شیح شیری
dil ke zaKHmon ko hara karte hain

غزل

دل کے زخموں کو ہرا کرتے ہیں

رئیس صدیقی

;

دل کے زخموں کو ہرا کرتے ہیں
کیوں تجھے یاد کیا کرتے ہیں

ان اندھیروں کو حقارت سے نہ دیکھ
یہ چراغوں کا بھلا کرتے ہیں

ساری باتیں نہیں مانی جاتیں
بچے تو ضد ہی کیا کرتے ہیں

اتنا سوچا ہے ترے بارے میں
اب ترے حق میں دعا کرتے ہیں

پارسا دنیا میں کوئی بھی نہیں
آدمی سارے خطا کرتے ہیں

اب تو غزلوں کے حوالے سے ترا
ذکر دنیا سے کیا کرتے ہیں