EN हिंदी
دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے | شیح شیری
dil ke virane mein ek phul khila rahta hai

غزل

دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے

شکیب جلالی

;

دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
کوئی موسم ہو مرا زخم ہرا رہتا ہے

شب کو ہوگا افق جاں سے ترا حسن طلوع
یہ وہ خورشید ہے جو دن کو چھپا رہتا ہے

یہی دیوار جدائی ہے زمانے والو
ہر گھڑی کوئی مقابل میں کھڑا رہتا ہے

کتنا چپ چاپ ہی گزرے کوئی میرے دل سے
مدتوں ثبت نشان کف پا رہتا ہے

سارے در بند ہوئے شہر میں دیوانے پر
ایک خوابوں کا دریچہ ہی کھلا رہتا ہے