EN हिंदी
دل کے ورق سادہ پہ کچھ رنگ ابھاریں | شیح شیری
dil ke waraq-e-sada pe kuchh rang ubhaaren

غزل

دل کے ورق سادہ پہ کچھ رنگ ابھاریں

مخمور سعیدی

;

دل کے ورق سادہ پہ کچھ رنگ ابھاریں
خوں گشتہ تمناؤں کی تصویر اتاریں

شاید کوئی روزن کوئی کھڑکی نکل آئے
سر اپنا چلو وقت کی دیوار سے ماریں

کب تک دل دیوانہ یہ بے وجہ تعاقب
اب ہاتھ کہاں آئیں گی رم کردہ بہاریں

برہم ہوئی وہ محفل‌ یاران خوش اوقات
تنہائی کے لمحات کہاں جا کے گزاریں

آنگن کی اداسی کو فزوں کر گئیں مخمورؔ
دیوار پہ بیٹھی ہوئی چڑیوں کی قطاریں