دل کے در پر قفل پڑا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
خاموشی اب شرط وفا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
بے صوتی اب صوت و صدا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
لفظوں کا دم ٹوٹ گیا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
کل تک تو جھنکار سلاسل کی تھی جینے کا پیغام
آج یہ کیسا وقت پڑا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
گلشن گلشن صحرا صحرا کس نے پھونکا ایسا فسوں
اک اک طائر سنگ ہوا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
دل سے رشتہ ٹوٹ گیا ہے اب تو زباں کا بھی شبلیؔ
اس سے بڑھ کر کوئی سزا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
غزل
دل کے در پر قفل پڑا ہے تم بھی چپ ہو ہم بھی چپ
علقمہ شبلی