EN हिंदी
دل کے ارمان دل کو چھوڑ گئے | شیح شیری
dil ke arman dil ko chhoD gae

غزل

دل کے ارمان دل کو چھوڑ گئے

اختر انصاری

;

دل کے ارمان دل کو چھوڑ گئے
آہ منہ اس جہاں سے موڑ گئے

وہ امنگیں نہیں طبیعت میں
کیا کہیں جی کو صدمے توڑ گئے

بادۂ باس کے مسلسل دور
ساغر آرزو کو پھوڑ گئے

مٹ گئے وہ نظارہ ہائے جمیل
لیکن آنکھوں میں عکس چھوڑ گئے

ہم تھے عشرت کی گہری نیندیں تھیں
آئے آلام اور جھنجھوڑ گئے