EN हिंदी
دل کے اندر چلو تو اچھا ہے | شیح شیری
dil ke andar chalo to achchha hai

غزل

دل کے اندر چلو تو اچھا ہے

نور این ساحر

;

دل کے اندر چلو تو اچھا ہے
تم مرے گھر چلو تو اچھا ہے

ایک عرصے سے قید ہو گھر میں
آج باہر چلو تو اچھا ہے

در بدر کب تلک پھرو گے تم
آؤ اب گھر چلو تو اچھا ہے

آسمانوں پہ کیا چلو گے تم
اس زمیں پر چلو تو اچھا ہے

کہہ رہا ہے سلگتا سورج نورؔ
چھاتا لے کر چلو تو اچھا ہے