دل کے آنگن میں تری یاد کا تارا چمکا
میری بے نور سی آنکھوں میں اجالا چمکا
شام کے ساتھ یہ دل ڈوب رہا تھا لیکن
یک بیک جھیل کے اس پار کنارا چمکا
ہر گلی شہر کی پھولوں سے سجی میرے لیے
ہر دریچے میں کوئی چاند سا چہرہ چمکا
غم کے پردے میں خوشی بھی تو چھپی ہوتی ہے
خوش ہوا میں جو مرے پاؤں میں چھالا چمکا
کتنے تاروں نے لہو نذر کیا ہے اپنا
تب کہیں رات کے سینے سے سویرا چمکا
اس عمارت کی چمک یوں رہی دو پل انظرؔ
دھوپ میں جیسے کوئی برف کا ٹکڑا چمکا
غزل
دل کے آنگن میں تری یاد کا تارا چمکا
عتیق انظر