EN हिंदी
دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا | شیح شیری
dil ka kya hai wo to chahega musalsal milna

غزل

دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا

پروین شاکر

;

دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا
وہ ستم گر بھی مگر سوچے کسی پل ملنا

واں نہیں وقت تو ہم بھی ہیں عدیم الفرصت
اس سے کیا ملیے جو ہر روز کہے کل ملنا

عشق کی رہ کے مسافر کا مقدر معلوم
شہر کی سوچ میں ہو اور اسے جنگل ملنا

اس کا ملنا ہے عجب طرح کا ملنا جیسے
دشت امید میں اندیشے کا بادل ملنا

دامن شب کو اگر چاک بھی کر لیں تو کہاں
نور میں ڈوبا ہوا صبح کا آنچل ملنا