EN हिंदी
دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے | شیح شیری
dil ka har zaKHm jawan ho to ghazal hoti hai

غزل

دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے

ناز خیالوی

;

دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے

دل میں ہو شوق ملاقات کا طوفان بپا
اور رستے میں چناں ہو تو غزل ہوتی ہے

شوق حسرت کے شراروں سے جلا پاتا ہے
جان جاں دشمن جاں ہو تو غزل ہوتی ہے

کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب
ان کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل ہوتی ہے

شوکت فن کی قسم حسن تخیل کی قسم
دل کے کعبے میں اذاں ہو تو غزل ہوتی ہے

میں اگر ان کے خد و خال میں کھو جاؤں کبھی
وہ کہیں ناز کہاں ہو تو غزل ہوتی ہے