EN हिंदी
دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست | شیح شیری
dil is liye hai dost ki dil mein hai ja-e-dost

غزل

دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست

حفیظ جونپوری

;

دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست
جب یہ نہ ہو بغل میں ہے دشمن بجائے دوست

مٹنے کی آرزو ہے اسی رہ گزار میں
اتنے مٹے کہ لوگ کہیں خاک پائے دوست

تقریر کا ہے خاص ادائے بیاں میں لطف
سنئے مری زبان سے کچھ ماجرائے دوست

سب کچھ ہے اور کچھ نہیں عالم کی کائنات
دنیا برائے دوست ہے عقبیٰ برائے دوست