EN हिंदी
دل ہو گیا ہے غم سے ترے داغ دار خوب | شیح شیری
dil ho gaya hai gham se tere daghdar KHub

غزل

دل ہو گیا ہے غم سے ترے داغ دار خوب

ماہ لقا چنداؔ

;

دل ہو گیا ہے غم سے ترے داغ دار خوب
پھولا ہے کیا ہی جوش سے یہ لالہ زار خوب

کب تک رہوں حجاب میں محروم وصل سے
جی میں ہے کیجے پیار سے بوس و کنار خوب

ساقی لگا کے برف میں مے کی صراحی لا
آنکھوں میں چھا رہا ہے نشہ کا خمار خوب

آیا نہ ایک دن بھی تو وعدہ پہ رات کو
اچھا کیا سلوک تغافل شعار خوب

ایسی ہوا بندھی رہے چنداؔ کی یا علی
با صد بہار دیکھے جہاں کی بہار خوب