EN हिंदी
دل ہی سہی سمجھانے والا | شیح شیری
dil hi sahi samjhane wala

غزل

دل ہی سہی سمجھانے والا

ذکا صدیقی

;

دل ہی سہی سمجھانے والا
کوئی تو ہے غم کھانے والا

دل کے کیا کیا طور تھے لیکن
پھول تھا اک مرجھانے والا

ہجر کی شب ہے اور مرا دل
شام ہی سے گھبرانے والا

ڈوب چلے تارے بھی اب تو
کب آئے گا آنے والا

دل کی لگی دل والا جانے
کیا سمجھے سمجھانے والا

روئیے لاکھ ذکاؔ اب دل کو
کب آیا ہے جانے والا