دل ہمارا ہو گیا ویران صحرا کی طرح
مر گیا پیاسا یہاں ہر خواب چڑیا کی طرح
اس کا اپنی ہی روانی پر نہیں ہے اختیار
زندگی شیو کی جٹاؤں میں ہے گنگا کی طرح
ہر مقدمہ دے رہا ہے جسم پر کوڑے ہزار
میں عدالت میں رکھا ہوں پاک گیتا کی طرح
یا تو کوئی چاہنے والا یہاں میرا نہ ہو
اور کوئی ہو تو ہو رادھا یا میرا کی طرح
زندگی میری اب اس کی قبر میں محفوظ ہے
وہ جو میرے دل میں رہتا ہے تمنا کی طرح
ایک دن ممکن ہے میں اسلام کا چہرہ بنوں
درمیاں لوگوں کے ہوں فی الحال چرچا کی طرح
داغ ہیں جان و جگر میں دل بنا ہے آگ سے
میرؔ ہوں پر ہیں مرے اشعار سوداؔ کی طرح
غزل
دل ہمارا ہو گیا ویران صحرا کی طرح
آیوش چراغ