دل ہے ویران بیاباں کی طرح
گوشۂ شہر خموشاں کی طرح
ہائے وہ جسم تہ خاک ہے آج
جس نے رکھا تھا ہمیں جاں کی طرح
صاحب خانہ سمجھتے تھے جسے
چل دیا گھر سے وہ مہماں کی طرح
چاند سورج کا گماں تھا جس پر
بجھ گیا شمع شبستاں کی طرح
سایۂ عاطفت اب سر پہ نہیں
سایۂ ابر گریزاں کی طرح
ہے اگر اپنا مقدر بھی تو ہے
تنگ بس تنگئ داماں کی طرح
غزل
دل ہے ویران بیاباں کی طرح
عمیق حنفی