دل ہے کہ غم دل کا عزا دار نہیں ہے
جاں ہے کہ سم زیست سے بیزار نہیں ہے
یا قد کوئی اٹھتی ہوئی دیوار نہیں ہے
یا سر کوئی سودا کا سزاوار نہیں ہے
الفاظ کے رنگوں نے جو تصویر بنائی
یہ تو مرے جذبات کا اظہار نہیں ہے
نزدیک بھی آ جھانک کے دل میں بھی ذرا دیکھ
ملبوس ہی انسان کا معیار نہیں ہے
نکلے ہو کڑی دھوپ میں جس راہ پہ عالیؔ
اس رہ میں کہیں سایۂ اشجار نہیں ہے
غزل
دل ہے کہ غم دل کا عزا دار نہیں ہے
جلیل عالیؔ