EN हिंदी
دل ہے اپنا نہ اب جگر در پیش | شیح شیری
dil hai apna na ab jigar dar-pesh

غزل

دل ہے اپنا نہ اب جگر در پیش

رحمان جامی

;

دل ہے اپنا نہ اب جگر در پیش
ہے تری چشم معتبر در پیش

لوگ بیمار کیوں نہ پڑ جاتے
جب کہ تھا حسن چارہ گر در پیش

میں ہوا چاہتا تھا بے قابو
زندگی ہو گئی مگر در پیش

بات کہنی ہے اور اس میں بھی
لفظ و معنی کا ہے سفر در پیش

اہل نقد و نظر پریشاں ہیں
جب سے جامیؔ کا ہے ہنر در پیش