EN हिंदी
دل وحشی تجھے اک بار پھر زنجیر کرنا ہے | شیح شیری
dil-e-wahshi tujhe ek bar phir zanjir karna hai

غزل

دل وحشی تجھے اک بار پھر زنجیر کرنا ہے

اسعد بدایونی

;

دل وحشی تجھے اک بار پھر زنجیر کرنا ہے
کہ اب اس سے ملاقاتوں میں کچھ تاخیر کرنا ہے

مرے پچھلے بہانے اس پہ روشن ہوتے جاتے ہیں
سو اب مجھ کو نیا حیلہ نئی تدبیر کرنا ہے

کماں داروں کو اس سے کیا غرض پہنچے کہ رہ جائے
انہیں تو بس اشارے پر روانہ تیر کرنا ہے

ابھی امکان کے صفحے بہت خالی ہیں دنیا میں
مجھے بھی ایک نوحہ جا بہ جا تحریر کرنا ہے