EN हिंदी
دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے | شیح شیری
dil-e-fasurda mein kuchh soz o saz baqi hai

غزل

دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے

اختر انصاری

;

دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے
وہ آگ بجھ گئی لیکن گداز باقی ہے

نیاز کیش بھی میری طرح نہ ہو کوئی
امید مر چکی ذوق نیاز باقی ہے

وہ ابتداے محبت کی لذتیں واللہ
کہ اب بھی روح میں اک اہتزاز باقی ہے

نہ ساز دل ہے اب اخترؔ نہ حسن کی مضراب
مگر وہ فطرت نغمہ نواز باقی ہے