دل بے اختیار کی خوشبو
اس پر اس انتظار کی خوشبو
اس پھٹے آسماں کی باعث ہے
ہم سے سینہ فگار کی خوشبو
اتنا بے صبر چاک سینا ہے
سونگھ لیتا ہے تار کی خوشبو
مخملی پیرہن سے آتی ہے
دامن تار تار کی خوشبو
کب تمام عمر ساتھ رہتی ہے
زعم ناپائیدار کی خوشبو
بوئے منزل میں گھل ہی جائے گی
یہ مرے پائے خار کی خوشبو
کھو گئی دور ہجر میں نایابؔ
میرے لیل و نہار کی خوشبو
غزل
دل بے اختیار کی خوشبو
نتن نایاب